۱- انسان علم سے ڈرتا بھی ہے
۲- علم کے حصول میں ملنے والی تکالیف کو کم کم ہی بیان کیا جاتا ہے
۳- سوال آپ کو تنہا بھی کر سکتا ہے
۴- انسان صرف انسان ہونے کی بنیاد پر بھی عزت کا مستحق ہے
۵- سب سے زیادہ تکلیف دہ سماجی رویہ یہ ہے کہ لوگوں کو نسل در نسل غریب رکھا جاۓ
۶- ایک نسل میں غربت کا ہونا قابلِ فہم ہے مگر نسل در نسل غربت کا ہونا ایک سماجی جرم ہے
۷- وقت کا بےرحم عمل یہ ہے کہ وہ چہروں پر پڑے نقابوں کو اُتارتا ہے
۸- علم کا ایک مقصد فریب کو عیاں کرنا بھی ہے اسی لیے علم کے حصول کو اپنی زندگی کا لازمی جز بنائیں
۹- لفظ تعاقب کرتے ہیں اسی لیے بولنے اور لکھنے کے معاملے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے
۱۰- کسی کے ڈر و خوف سے اپنی باتوں سے مکرنے سے زیادہ بہتر ہے کہ معاملات پر خاموش رہا جاۓ
۱۱- بےلگام بولنا معاشروں میں انتشار پیدا کرتا ہے اسی لیے یہ انتشار اُس وقت ختم ہوتا ہے جب بولنے کی حدود کا تعین کر لیا جاتا ہے
۱۲- محدود لامحدود کا حصّہ ہے اسی لیے محدود نے لامحدود میں ضم ہونا ہوتا ہے کیونکہ لامحدود محدود میں ضم نہیں ہو سکتا ہے
۱۳- تبدیلی کی خواہش سیکھنے کے عمل سے مشروط ہے
۱۴- نفرت = اختلاف + عدم برداشت
۱۵- وہ شخص جو اپنی غلطیوں سے سیکھ رہا ہو زیادہ ستائش کا مستحق ہے تاکہ اُس کا حوصلہ برقرار رہے
۱۶- نفرت کا عمل چاہے کوئی بھی کرے یکساں طور پر سب کے لیے تکلیف کا باعث بنتا ہے اسی لیے اختلاف کریں مگر نفرت نہ کریں
۱۷- معاشرے کی تشکیل کا سب سے مشکل مرحلہ وہ ہوتا ہے جب قانون کی خرید و فرخت کو ختم کیا جاتا ہے
۱۸- کسی کی رائے سے اختلاف یا اتفاق کرنا ایک اضافی عمل ہے
۱۹- یہ ہو سکتا ہے کہ جن باتوں کا تعلق خالصتاً آپ کی ذات سے ہو اُن باتوں کا کوئی تعلق دوسروں سے نہ ہو یعنی یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ اپنی ذات کے بارے میں ہر بات ہر ایک کو بتائیں
(عبدالغفور / ۱۲ اگست ۲۰۲۲)
Comments
Post a Comment